عمدہ غلام پچھنا لگانے والا ہے جو پچھنا لگا کر خون نکالتا ہے جس سے ریڑھ اور پشت کی گرانی جاتی رہتی ہے‘ نگاہوں کو روشنی بخشتا ہے‘ یعنی ہائی بلڈپریشر سے جو کندھوں کا درد اور بوجھ ہوتا ہے اور نگاہ کی کمزوری کا علاج ہے
طب نبوی ﷺ میں بہت سے امراض کا علاج بغیر دواء کے کرنے کا بکثرت ذکر آتا ہے۔ میرے ایک مریض جو کہ مقامی بینک کے نائب صدر تھے انہیں گردوں کا عارضہ لاحق ہوگیا۔ پاکستانی ڈاکٹرز نے ڈائیلاسز تجویز کیا انہیں ان کے بیٹے نے امریکہ بلالیا۔ وہاں ایلوپیتھک ڈاکٹر گردوں کے سپیشلسٹ کو دکھایا اس نے دیکھنے کے بعد کہا کہ اگر آپ ان کا علاج کروائینگے تو ادویات کے ذریعے ایک مرض کا علاج ہوگا تو دو امراض مزید پیدا ہوجائیں گے۔ بہتر ہے آپ فیچروپیتھک علاج کرائیں۔ وہ علاج کرانے کیلئے ان کے پاس گئے انہوں نے کہا آپ کو ڈائیلاسز کرانے کی کوئی ضرورت نہیں آپ چند چیزوں کا پرہیز کریں اور چند چیزیں استعمال کریں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جب وہ پاکستان آئے تو بالکل ٹھیک ہوچکے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل ترقی یافتہ اقوام ادویات سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے بغیر دواء کے علاج کی طرف تیزی سے راغب ہورہی ہے جسے Alternative Medicineکہتے ہیں۔ عربی زبان میں ’’الحجامۃ‘‘ کا مطلب پچھنے لگوانا ہے۔
احادیث میں بکثرت آتا ہے کہ نبی کریم ﷺ مختلف امراض کے علاج کیلئے اور اسی طرح مختلف امراض سے بچاؤ کیلئے پچھنے لگواتے تھے اور دوستوں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے ان میں چند احادیث یہاں نقل کی جاتی ہیں۔
1۔ صحیحین میں بروایت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو ان میں بہتر ’’پچھنے‘‘ لگا کر علاج کرنا ہے۔
2۔سنن ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہٗ کو کہتے سنا رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ مجھے معراج میں لے جایا گیا جب بھی میں کسی گروہ پر گزرتا تو وہ گروہ کہتا اے محمدﷺ اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم دیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پچھنے لگوانا ضروری جانو۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ عمدہ غلام پچھنا لگانے والا ہے جو پچھنا لگا کر خون نکالتا ہے جس سے ریڑھ اور پشت کی گرانی جاتی رہتی ہے‘ نگاہوں کو روشنی بخشتا ہے‘ یعنی ہائی بلڈپریشر سے جو کندھوں کا درد اور بوجھ ہوتا ہے اور نگاہ کی کمزوری کا علاج ہے۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ اپنی گردن مبارک کے پہلوی حصوں اور گردن مبارک کے زیریں حصوں پرپچھنا لگوایا کرتے تھے۔صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے درد سر کی بنا پر پچھنا لگوایا جس سے آپ متاثر تھے۔ ابن ماجہ میں ہے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام پہلو‘ گردن و دوش پر پچھنا لگوانے کاحکم لیکر نازل ہوئے۔ ابوداؤد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہٗ نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺ نے کولہے مبارک پر پچھنا لگوایا کیونکہ کولہا موچ کھاگیا تھا۔طبرانی کی روایت ہے کہ تم گدی کی ابھار پر پچھنا لگاؤ اس لیے کہ اس میں 72بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق اس مقام پر اکو پنکچر کا اہم پوائنٹ ہے جو کہ بہت سی بیماریوں میں استعمال ہوتا ہے۔ پچھنا لگوانے سے متعلق ایک اور عمل ’’فصد‘‘ ہے اس میں متعلقہ مریض کی وین (ورید) سے خون نکال کر بہا دیا جاتا ہے یہ عمل کافی امراض میں مفید ہے۔
احادیث کی روشنی میں تجربات سے ثابت ہوا کہ پچھنا لگانا اور فصد سے درج ذیل امراض میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ جوڑوں کا درد‘ موچ‘ آدھے سر کا درد‘ گردن کے پٹھوں اور مہروں کا درد‘ عرق نسا‘ لنگڑی کا درد‘ الرجی‘ چھپاکی‘ خون کی خرابی‘ جلدی امراض‘ دمہ‘ ٹانسلز‘ جگر‘ تلی اور پھیپھڑوں کے اکثر امراض‘ ورم سوج‘ آنکھوں کے امراض‘ حیض کے امراض‘ جلدی امراض‘ خارش‘ چنبیلی‘ دنبل اور بواسیر وغیرہ میں مفید ہے۔ ہائی بلڈپریشر میں فصد مفید ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں